PTI Decides Imran Khan Will Contest All 33 NA By-Elections
The Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) announced that it will...
The Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) announced that it will...
In Pakistan, as in much of the Muslim...
© 2022 All Rights Reserved.
پچھتر سال کی یہ داستان الم اب اپنے آخری انجام کی جانب بڑھ رہے ہے ۔ جمہور نے جہاں مارشل لاء کے اندھیروں کو کئ بار ثابت قدمی سے عبور کر لیا ہے وہاں باجوہ اور اس کی باقیات کہ چند عصر اور سہی ۔ ہمیشہ پرامید رہنے اور اس حقیقت کا اظہار کرنے کہ ضرورت ہے کہ آخر فتح جمہور کا مقدر ہے ۔ اگر ہم سب لوگ دیکھیں تو حد نگاہ کے کنارہ پہ اک پو پھوٹنے کی منتظر ہے ۔
صبح نو
جب اس دھرتی پہ نئ قوموں کی تخلیق ہوئ
ہم بکھرے لوگوں کہ گلدستہ کی تائید ہوئ
اک قوم تو شائد تھے ہی نہیں
مگر سبز ہلالی پرچم نے
کچھ ایسے خواب دکھاۓ کہ
ہم اس راہ پہ یکدم چل بیٹھے
تخلیق کا خون ہم نے سہا
اگ جگر کا گوشہ ہم میں نہ رہا
اک قوم تو شائد تھے ہی نہیں
سو دل کہ دو ٹکڑے کروا بیٹھے
اک دستور سلائ سجائ دی
ٹوٹے دل کو رفو کر کے
شاہراہ دستور پہنچ ہی گۓ
ہم راہوں میں بسے ان لوگوں نے
اک آزاد وطن کا سوچا تھا
جمہور کی منشاء رانی ہو گی
راج کرے گی خلق خدا
اس دستور کی ترجمانی ہو گی
ہم بکھرے بکھرے لوگوں نے
اس سبز ہلالی پرچم پہ
یہ خواب جو ملکر دیکھے تھے
کچھ دھندلی آنکھوں والوں کو
سراب وہ شائد لگتے تھے
ان لوگوں نے فسطائیت کے نۓ خواب بنُے
جمہور کی منشاء رانی کو
زنجیروں کی پا زیب سجی
کچھ دھندلی آنکھوں والوں کے
ڈراؤنے خوابوں کی تکلیف سہی
زنداں کی آخر رات ہوئ
طاغوت کو پھر سے مات ہوئ
ہم ہارے ان سے جیت گۓ
وہ جیتی بازی ہار گۓ
سراب ہٹا تو ہم تھے
وہی بکھرے بکھرے لوگ
اک گلدستہ بنے
کھلی آنکھوں میں اپنے خواب لیۓ
سبز ہلالی پرچم پہ
فسطائیت کے بادل کو
ہے چیر گئ جمہور کی لو
اب چاہے جو بھی ہو
رکنے کی نہیں صبح نو