• About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us
The Friday Times - Naya Daur
Tuesday, February 7, 2023
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
The Friday Times - Naya Daur
No Result
View All Result
Home Editorial Urdu

آخری راؤنڈ

TFT Features Desk by TFT Features Desk
October 22, 2022
in Editorials, Editorial Urdu, Features
Najam Sethi Editorial
1.4k
SHARES
Share on FacebookShare on Twitter

ایک موقر روزنامے نے حالیہ ضمنی انتخابات میں عمران خان کی چھے نشستوں پر کامیابی کو ”چونکا دینے والی فتح“ قرار دیا۔ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ شواہد بتاتے ہیں کہ یہ نتیجہ موقع تھا۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے انتخابات کے لیے سنجیدگی سے جان نہیں ماری تھی کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کئی ایک وجوہ کی بنا پر انتخابات ملتوی کردے گا۔ یقینا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا حتمی فیصلہ طے شدہ تاریخ سے چند دن پہلے آیا۔ اس وقت تک مریم نواز انتخابی مہم چلانے اور بڑے بڑے عوامی جلسے کی کرنے کی بجائے ملک سے جانے کا منصوبہ بنا چکی تھیں۔ اس سے پہلے حالیہ مہینوں میں انھوں نے بہت کامیاب جلسے کیے تھے۔ مسلم لیگ ن نے یہ بھی سوچا ہوگا کہ ان انتخابات پروقت،  توانائی اور مالی وسائل ضائع کرنے کا کیا فائدہ جب ان کے نتائج پارلیمنٹ میں نمبروں کے کھیل کو متاثر نہیں کرنے جارہے۔

یہ حقیقت بھی سب پر واضح تھی کہ عمران خان یہ نشستیں اپنے پاس نہیں رکھیں گے اور ان پر ایک بار پھر انتخابات کرانے ہوں گے۔ خیبرپختوانخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت کے طرز عمل کا بھی پتہ تھا کہ وہ عمران خان کو جمعیت علمائے اسلام اورعوامی نیشنل پارٹی کے امیدواروں کے مقابلے میں سہارا دے گی۔ یہ انتخابی مقابلہ اس سے قبل قومی اسمبلی کی بیس نشستوں پر ہونے والے مقابلے سے مختلف تھا۔ اُس وقت تحریک انصاف نے بھرپور کامیابی حاصل کرلی تھی کیوں کہ پاکستان مسلم لیگ ن ایک تو غلط امیدواروں کے چناؤ کی وجہ سے انتشار کا شکار تھی اور دوسرے آئی ایم ایف کے سخت پروگرام کی وجہ سے رائے دہندگان کی ناراض تھے کیوں کہ وہ معاشی مشکلات کے گرداب میں تھے۔

اسی طرح توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے بعد ”بپھرے ہوئے عوام کے احتجاجی مظاہروں“ کی چیخی ہوئی شہ سرخیاں بھی غلط بیانی کے سوا اور کچھ نہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔ فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے چند سو حامی پولیس سے الجھے، اور پھر الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے چند ایک گھنٹوں کے لیے دھرنا دیا۔ ملک بھر میں کچھ مقامات پر چند درجن احتجاجی مظاہرین نے ٹائرجلاکر علامتی احتجاج کا اظہار کیا۔ ہاں، کراچی میں ایک ہزار کے قریب مظاہرین نے جمع ہو کر مختلف اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔

تاہم وسیع پیمانے پر احتجاج نہ ہونے کی وجہ یقینی طور پر عمران خان کا یہ فیصلہ ہوگا کہ اس رات احتجاج کرنے کی بجائے ان کے حامی اپنی توانائیاں لانگ مارچ کے لیے بچا کررکھیں۔ وہ خود بنی گالا چلے گئے تاکہ اپنے مشیروں کے ساتھ آگے بڑھنے کی حکمت عملی وضع کرسکیں، حالانکہ اُنھوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اپنے خلاف آنے والے فیصلے سے پہلے ہی آگاہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر پر مسلسل حملے کررہے تھے۔ اُنھیں یہ بھی یقین ہے کہ اس فیصلے پر اعلیٰ عدلیہ سے فوری طور پر ”حکم امتناع“ مل جائے گا، لہذا اس فیصلے سے اُن کے عزائم کو اسی طرح کوئی خطرہ نہیں جس طرح حالیہ ضمنی انتخابات جیتنے کا اُنھیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

یہ ”مثبت“ یا ”منفی“ پیش رفت اپنی جگہ، لیکن اصل سوال اپنی جگہ پر موجود ہے۔ کیا عمران خان لانگ مارچ کریں گے یا نہیں؟ وہ اس کی دھمکی بھی دیتے آئے ہیں اور پھر اسے ملتوی بھی کردیتے ہیں۔ یہ سلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے۔ ایک طرف وہ اعتراف کرتے ہیں کہ صدر عارف علوی ان کی طرف اسٹبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں تاکہ اگلے آرمی چیف کی نامزدگی پر اتفاق رائے حاصل کیا جاسکے، اورعام انتخابات کی طے شدہ تاریخ سے پہلے کوئی قابل قبول تاریخ طے کی جاسکے۔ اس لیے لانگ مارچ کرتے ہوئے ایسا بحران نہیں پیدا کرنا چاہیے کہ بات چیت کا عمل تو سبوتاژ ہوجائے لیکن حکومت نہ گرے۔ دوسری طرف وہ سوچتے ہیں کہ جب تک اسلام آباد میں وسیع عوامی احتجاج سے دباؤ نہیں بڑھاتے، وہ پی ڈی ایم حکومت اور اسٹبلشمنٹ کو کسی بات پر مجبور نہیں کرسکتے۔ اس سوچ کے ساتھ مسلہئ یہ ہے کہ پی ڈی ایم اور اسٹبلشمنٹ کی قیادت نے اپنے قدم مضبوطی سے جما رکھے ہیں۔ اُن کا عمران خان کے مطالبات من و عن تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ لیکن اگر وہ لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کرلیتے ہیں تو تشدد خارج ازامکان نہیں۔اس کے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی عمل میں آسکتی ہے۔ غالباً ایسا فوجی مداخلت کے نتیجے ہوگا۔ لیکن اس سے فوجی حکومت قائم ہوگی نہ کہ عمران خان کی۔ نیز اس کے بعد سیاسی قائدین اور جماعتوں کو ناپسندیدہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اہم بات یہ ہے کہ جس روز چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے خلاف فیصلہ سنایا، اُسی روز آرمی چیف نے اعلان کیا کہ وہ پانچ ہفتوں بعد ریٹائر ہوجائیں گے۔ لیکن جو کچھ چیف آف آرمی سٹاف نے (آف دی ریکارڈ) کہا اس سے لگتا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی عمران خان سے تنگ آچکے ہیں۔ تو کیا کوئی اُنھیں مورد الزام ٹھہرا سکتا ہے؟ اُنھوں نے عمران خان پر ہر حوالے سے اندھا اعتماد کرلیا تھا۔ اس کی وجہ سے اُن پر بے لاگ تنقید بھی ہوئی۔ لیکن سازش کی تھیوریاں گھڑنے والے روایتی بقراط خطرے کی بو سونگھنا شرو ع ہوجائیں گے اگر نئے آرمی چیف کو فوری طور پر نامزد نہیں کیا جاتا جب کہ عمران خان لانگ مارچ کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی کردیتے ہیں۔

اب مقابلہ آخری راؤنڈ میں داخل ہوچکا۔ اسٹبلشمنٹ، پی ڈی ایم اور عدلیہ، سب عمران خان کو پارلیمنٹ کے فورم پر اپنے مسائل  حل کرنے کی تاکید کررہے ہیں۔ کوئی بھی معیشت اور نظام کو عدم استحکام سے دوچار نہیں کرنا چاہتاجب کہ ملک کو اقتصادی دیوالیہ پن اور مسلسل عالمی جانچ کا سامنا ہے۔ عمران خان کی شہری درمیانی طبقے میں مقبولیت اُن کے سیاسی مستقبل کو یقینی بناتی ہے۔ لیکن وہ ہٹ دھرمی سے آئینی جمہوریت کے وہ اصول قبول کرنے سے انکار ی ہیں جن پر دیگر سیاسی کھلاڑیوں کا اتفاق ہے۔ یہ ر ویہ ایک جماعت کی مطلق العنانی کی راہ ہموار کرتا ہے، چاہے وہ حکمران سولین ہو یا فوجی آمر۔ ماضی میں بھی اس نسخے کو بار ہا آزمایا گیا اور ہر بار یہ ناکام ہوا۔ مستقبل میں بھی یہ کام نہیں دے گا۔

Also Read:

Pakistan’s Coriolanus: Musharraf’s Haunting Legacy

Sindhi Seraiki Sanjh: People Of An Ancient Civilisation Celebrate Their Heritage

Tags: establishmentnajam sethi latest editorialEditorialthe friday times editorialNajam SethiNajam Sethi EditorialsUrdu EditorialsEditorial Urdunajam sethi editorial urduNajam Sethi's Editorialtoday najam sethi editorialPTIaakhri roundnajam sethi latestImran Khanpmln
Previous Post

Understanding The Factors Work For Imran Khan Right Now – And Those That Don’t

Next Post

Islamabad Police Registers FIR Against Sophia Mirza, Shahzad Akbar, FIA Officers For Forgery And Public Office Corruption

TFT Features Desk

TFT Features Desk

Next Post
Gang Pour Acid Down Donkey’s Mouth And Throat

Gang Pour Acid Down Donkey's Mouth And Throat

Comments 1

  1. خرم ایوب says:
    4 months ago

    کیا عمران خان کو لانگ مارچ کرنا چاہئے یا نہیں؟

    عمران خان کو گزشتہ حکومت بنانے کیلئے مخلوط حکومت کی ضرورت تھی اور ان کا بیانیہ تھا کہ زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمن چور ہیں ۔ چنانچہ فوج کی مدد کے بغیر حکومت بنانا اور چلانا ممکن نہ تھا ۔
    اب حالات مختلف ہیں اور وہ عوام خاص طور پہ جوان نسل میں بےحد مقبول ہیں ۔ انھیں اب فوج پہ انحصار کرنے کی ضرورت نہیں مگر کیا وہ یہ بات سمجھ چکے ہیں یا پھر ابھی بھی فاشسٹ سوچ کے حامل ہیں ۔کیا وہ جانتے ہیں کہ لانگ مارچ کی کال تو دے سکتے ہیں مگر ہو گا کیا یہ کئ جہتی معمہ ہے جس کہ بارے میں صرف ایک بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ جیت فوج کی ہو گی ۔ ناکامی کی صورت میں یا ماشل لاء کی ۔ ذرا صبر اور تحمل کر لیا جاۓ تو الیکشن کا معاملہ کچھ ماہ پہلے اور بعد کا ہے ۔ الیکشن کی صورت میں عمران کے پاس پہلی بار یقیناً واضع جمہوری طاقت ہو گی ۔ عین ممکن ہے کہ اب شاید نا اہلی کے بعد عمران کا فاشسٹ سے مظلوم جمہوری لیڈر کا یوٹرن دیکھنے کو ملے گا اور خوش آئند بھی ہو گا ۔

Recent News

Christian Girl In Karachi Suffers Acid Attack For Rejecting Muslim Boy’s Advances

Christian Girl In Karachi Suffers Acid Attack For Rejecting Muslim Boy’s Advances

February 7, 2023
‘Fawad Approached PPP, PMLN To Make A Switch, Both Refused Request’

‘Fawad Approached PPP, PMLN To Make A Switch, Both Refused Request’

February 7, 2023
Journalist In Balochistan’s Dera Allah Yar Attacked For The Second Time

Journalist In Balochistan’s Dera Allah Yar Attacked For The Second Time

February 7, 2023

Twitter

Newsletter



Donate To Us

The Friday Times – Naya Daur

THE TRUTH WILL OUT


The Friday Times is Pakistan’s first independent weekly, founded in 1989. In 2021, the publication went into collaboration with digital news platform Naya Daur Media to publish under a daily cycle.


Social Media

Latest News

  • All
  • News
  • Editorials
  • Features
  • Analysis
  • Lifestyle
Christian Girl In Karachi Suffers Acid Attack For Rejecting Muslim Boy’s Advances

Christian Girl In Karachi Suffers Acid Attack For Rejecting Muslim Boy’s Advances

by News Desk
February 7, 2023
0

A young Christian healthcare worker in Karachi, Sunita...

‘Fawad Approached PPP, PMLN To Make A Switch, Both Refused Request’

‘Fawad Approached PPP, PMLN To Make A Switch, Both Refused Request’

by News Desk
February 7, 2023
0

Longtime PTI spokesperson recently approached both the PPP...

Social Feed

  • About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist