• About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us
Monday, July 4, 2022
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
No Result
View All Result
Home Editorial Urdu

جانے پہچانے نامعلوم

جانے پہچانے نامعلوم

TFT Features Desk by TFT Features Desk
June 4, 2022
in Editorials, Features, Main Slider
Known Unknowns
799
SHARES
Share on FacebookShare on Twitter

فوری طور پر تازہ عام انتخابات کرانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف پوری شدومد سےمسلسل دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔ یہ بات بالکل قابل فہم ہے۔ وہ اقتدار سے باہر ہے، اور اسٹبلشمنٹ کی ”غیر جانب داری“ کی وجہ سے عوامی مقبولیت کھودینے سے پہلے ایک باری اور لینا چاہتی ہے۔ درحقیقت گزشتہ مارچ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے سے پہلے پی ڈی ایم پر مشتمل حزب اختلا ف بھی وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی۔ اسے خدشہ تھا کہ اگر پانچ سالہ مدت مکمل کرنے دی گئی تو اسٹبلشمنٹ کی قیادت کے ساتھ مل کر عمران خان اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرلیں گے۔

تاہم اپریل میں مخلوط حکومت قائم کرنے کے بعد سے پی ڈی ایم کوانتہائی اذیت ناک الجھن کا سامنا ہے: کیا یہ انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مفاد میں ایک ماہ کے اندر پارلیمنٹ تحلیل کردے، یا پھر قومی مفاد میں آئی ایم ایف کے غیر مقبول پروگرام کو نافذ کرنے کے لیے 2023  تک آئینی مدت مکمل کرے؟

پاکستان مسلم لیگ ن نے لندن اجلاس میں اسمبلیوں کی فوری تحلیل کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اسے خطرہ تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے مشکل پروگرام پر دستخط کرکے عوام کی ناراضی مول لے گی۔ بہتر ہوگا کہ اب اسٹبلشمنٹ ہی یہ گند صاف کرے کیوں کہ چار سال تک تحریک انصاف کے تباہ کن دور کو اسی نے سہارا دیاہوا تھا۔ نیز اسٹبلشمنٹ کی قائم کردہ نگران حکومت کسی کو جواب دہ نہیں ہوگی۔ وہ عوامی مشکلات کی پروا کیے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرسکتی ہے۔ لیکن عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان نے اسے فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔ اس موقع پر عمران خان نے چھے روز کے اندر اندر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی پھر ڈیڈ لائن دے دی۔

کہا گیا کہ پی ڈی ایم ”بلیک میلنگ“ کی ایسی دھمکیوں کے سامنے کس طرح گھٹنے ٹیک سکتی ہے؟ اس کے بعد وہ عوام کا سامنا کس طرح کرے گی؟ ان حالات میں اس نے اب قومی مفاد میں مشکل فیصلے کرنے کی ٹھان لی ہے۔وہ دعا کررہی ہے کہ پندرہ ماہ بعد جب انتخابات ہوں تو عوام یہ مشکل دن بھول،اور اسے معاف کرچکے ہوں۔

لیکن اب ایک نیا خدشہ سر اٹھا رہا ہے۔ اگر مشکل بجٹ نافذکیا گیا اور عمران خان اسٹبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہوگئے اور عدلیہ پی ڈی ایم کی حکومت کے پاؤں تلے زمین سرکا دے اور تازہ انتخابات کا اعلان کرنا پڑے تو پھر کیا ہوگا؟ اس صورت میں قومی مفاد کے لیے کیا گیا غیر مقبول فیصلہ کیا پی ڈی ایم کی جماعتوں کے لیے کاری ضرب ثابت نہیں ہوگا؟ اس صورت میں کیا تحریک انصاف، اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ پر مشتمل گٹھ جوڑ کے ایک  بار پھر اقتدار تک پہنچنے کی راہ ہموار نہیں کرلے گا؟

یہ خدشات یقینا بلاجواز نہیں۔ قیاس آرائیاں سنائی دے رہی ہیں کہ اسٹبلشمنٹ عمران خان کو رواں برس کے آخر میں تازہ عام انتخابات کے انعقاد کی ضمانت دے دے گی اگر وہ لانگ مارچ کو آئی ایم ایف کے پیکج کے حصول تک موخر کردیں۔ اس وقت پی ڈی ایم پہلے ہی توانائی کی قیمت بڑھانے کی تمازت کا سامنا کررہی ہے۔ ابھی معیشت کی بحالی اور سیاسی استحکام واپس لانے کے لیے بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ کیا جانے والا ایک تازہ سروے پی ڈی ایم کی تشویش میں اضافہ کررہا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ چھیاسٹھ فیصد اسی برس الیکشن کے حق میں ہیں۔ شہرت یافتہ ماہرین معاشیات آئی ایم ایف کے پیکج کے بعد 23   فیصد مہنگائی کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو عوامی ردعمل کا ضرور سامنا کرنا پڑے گا۔

عجیب بات یہ ہے کہ تازہ عام انتخابات کا مطالبہ کچھ دانش ورحضرات کی طرف سے بھی آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لیے مشکل اور سخت اقدامات کے لیے تازہ مینڈیٹ درکار ہوگا۔ دوسری طرف یہ بھی دلیل دی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں انتخابات  شاید ہی کبھی کسی موضوع پر عوامی رائے کا اظہار کرتے ہوں۔ فی الحال بھی ایسا نہیں ہونے جارہا۔ درحقیقت اس بات کوئی ضمانت نہیں کہ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت، چاہے وہ تحریک انصاف کی ہو یا پی ڈی ایم کی، کو آئی ایم ایف سے موجودہ پروگرام کی نسبت بہتر اور زیادہ ہموار معاشی پروگرام مل جائے گا۔ مزید یہ کہ موجودہ اصلاحات کے عمل میں آئندہ تین یاچار ماہ تک ہونے والی کوئی بھی گڑبڑ ملک کو کہیں زیادہ عدم استحکام اور غیر یقینی پن سے دوچار کردے گی۔ اس کی وجہ سے معاشی بحال کا عمل مزید مشکلات کا شکار ہوجائے گا۔ اب جب کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے قومی مفاد میں معاشی تباہی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کاراستہ روکنے کی بھاری ذمہ داری قبول کرلی ہے، اسے اگلے پندرہ ماہ تک کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔اس دوران اس کے پاؤں تلے سے زمین سرکانے سے گریز بہتر ہوگا۔ یہ پاکستان کے لیے ہر لحاظ سے ایک سودمند صورت حال ہے، چاہے اس کے نتیجے میں پی ڈی ایم کی انتخابی توقعات زمین بوس ہوجائیں۔

اگلے ماہ یا اس کے بعد عمران خان کا اسٹبلشمنٹ یا پی ڈی ایم حکومت پر دباؤ ڈالنے کی تدبیر کا امتحان شروع ہوجائے گا۔ لیکن کچھ معاملات واضح ہوچکے ہیں۔ اگر اسٹبلشمنٹ واقعی ”غیر جانب دار“ رہتی ہے اور پی ڈی ایم حکومت کو چلتا کرنے کے لیے عمران خان کے دباؤ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیک دیتی تو شہباز شریف اینڈ کمپنی عوامی احتجاج کو خاطر میں نہیں لانے والی۔ یہ بات بھی یقینی ہے کہ پی ڈی ایم حکومت عمران خان کے احتجاج کا زور توڑ نے کی سکت رکھتی ہے، جیسا کہ وزیر داخلہ، رانا ثنا اللہ نے ثابت کردیا ہے۔

لیکن ایک معلوم ’نامعلوم‘ اپنی جگہ پر موجودہے۔ یہ عدلیہ، خاص طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا کردار ہے۔ گزشتہ عشرے میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس آصف کھوسہ کی قیادت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف کچھ انتہائی متنازع فیصلے دیے ہیں۔ واضح طور پر ان فیصلوں میں اسٹبلشمنٹ کے مفاد کی باز گشت سنائی دیتی تھی۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران اس نے عمران خان اور تحریک انصاف کو قانون کی گرفت سے بچائے رکھا ہے۔ اب یہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف شمشیر بے نیام کیے ہوئے ہے۔ پچیس مئی کو ڈی چوک اسلام آباد میں داخل ہوتے ہوئے عدالت کی حکم کی خلاف ورزی پر پانچ میں سے چار ججوں کے عمران خان کو دیے جانے والے تحفظ پر سوشل میڈیا چیخ اٹھا۔ ججوں کی ”غیر جانب داری“ پر چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے گئے۔ منتخب ایگزیکٹو کے تقرریاں اور تبادلے کرنے اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو تبدیل کرنے کے حق میں مداخلت بھی اسی ذیل میں ایک اور نکتہ ہے۔

اب نیب کے نئے چیف کی تقرری پر سپریم کورٹ اپنی مرضی مسلط کررہی ہے۔ یہ ہر لحاظ سے پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کا استحقاق ہے۔ اس وقت عدالت حکومت شخصیات پر بدعنوانی کے الزامات پر استغاثہ اور جج کا کردار بیک وقت اداکررہی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کا سپریم کورٹ آف پاکستان کو ہدف بنانے کے پیچھے یہی شیطانی محرک کارفرما تھا۔ وہ اپنے لیے ریلیف چاہتے تھے۔ ابھی ہم اگلے چند ایک ہفتوں میں ہوا کا رخ دیکھیں گے۔ لیکن ایک بات واضح ہے۔ اگر پاکستان کو ایک ناکام ریاست بننے سے بچانا ہے تو اسٹبلشمنٹ یا عدلیہ کے اٹھائے گئے سیاسی عدم استحکام کے طوفانوں کا تدارک کرنا،ا ور اُنھیں ان کی آئینی حدود سے باہر نکل کر مداخلت کرنے سے روکنا ہوگا۔

Also Read:

Generals and Judges

جج اور جنرل

Tags: Najam Sethi EditorialsUrdu Editorialsjane pehchane namaloomNajam SethiEditorial UrduEditorialssethi najamnajam sethi latest editorialnajam sethi latest todayurdu editorialthe friday times editorial
Previous Post

PM’s Decision To Empower ISI To Screen Civil Servants Raises Eyebrows

Next Post

President Alvi Sends Electoral Reforms, NAB Bills Back To PM Citing Constitutional ‘Violation’

TFT Features Desk

TFT Features Desk

Next Post
US State Department Report Cites Violence Against Minorities In India

US State Department Report Cites Violence Against Minorities In India

Comments 2

  1. Zuhaib says:
    4 weeks ago

    sir kissy din ap hme solutions batain ke establishment jo kc karte he uske pheche Pakistan ka interest hme nazar nhe ata ,to kiske interest ke le establishment Pakistan me political , social and economical instability peda karte he and sir ap apne sehat ka kyal rakhein hme apke jisy brave journalist ke zarorat he.

  2. Israr Muhammad Khan Yousafzai says:
    4 weeks ago

    اقتدار سے نکلتے ہی عمران خان نے ایک بیانیہ بنانے کی برپور کوشش کی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ بیانیہ دم توڑ رہا ہے آجکل انہوں نے اسٹیبلیشمنٹ کے خلاف اپنے توپوں کا رخ کردیا ہے اب یہ معلوم نہیں کہ اس میں نامعلوم کی مرضی شامل ہے یا نہیں
    میرے خیال میں ن لیگ کو عدم اعتماد نہیں لانا چاہئے تهی انکو وقت پورا کرنے دیا جاتاتو موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے تحریک انصاف 2023 کے انتخابات جیت
    نہیں سکتی تهی(بشرطیکہ کہ مداخلت نہیں ہوتی) عدم اعتماد سے پہلے تحریک انصاف کے
    لئے حالات انتہائی برے تهے ایک بات اور بھی بہت اہم ہے کہ پاکستان میں مستقبل کی پیشگوئی انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ پاکستان میں حالات بہت تیزی سے بدلتے رہتے ہیں

Search

No Result
View All Result

Recent News

Generals and Judges

Generals and Judges

July 3, 2022
Generals and Judges

جج اور جنرل

July 3, 2022
Pakistan’s Financial Woes: The Bottom-Line

Pakistan’s Financial Woes: The Bottom-Line

July 3, 2022

Twitter

Donate Us

Subscribe
The Friday Times – Naya Daur

News and views which are not fit to print.


The Friday Times is Pakistan’s first independent weekly, founded in 1989. In 2021, the publication went into collaboration with digital news platform Naya Daur Media to publish under a daily cycle.


Social Media

Latest News

  • All
  • News
  • Editorials
  • Features
  • Analysis
  • Lifestyle
Generals and Judges

Generals and Judges

by Najam Sethi
July 3, 2022
0

Last Friday, Ayaz Amir, a respected columnist/tv commentator,...

Generals and Judges

جج اور جنرل

by TFT Features Desk
July 3, 2022
0

گزشتہ ہفتے دنیا ٹی وی کے دفتر کے...

Follow Us on Instagram

Follow

    The Instagram Access Token is expired, Go to the Customizer > JNews : Social, Like & View > Instagram Feed Setting, to refresh it.
  • About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist