• About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us
The Friday Times - Naya Daur
Monday, May 29, 2023
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
The Friday Times - Naya Daur
No Result
View All Result
Home Editorial Urdu

افسوس ناک منطقی انجام

افسوس ناک منطقی انجام

TFT Features Desk by TFT Features Desk
March 18, 2022
Tragic End Game
446
SHARES
Share on FacebookShare on Twitter

حزب اختلاف نے عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے درکار  172  اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی قطعی اکثریت ثابت کردی ہے۔ اس نے آزاد میڈیا کو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ایک درجن سے زیادہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سے آزادانہ طور پر سوالات کرنے کی اجازت دے دی ۔ اس نے اُن کے عزائم کا تعین کردیا۔ اتنی ہی بڑی تعداد میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی ابھی تک انٹیلی جنس بیورو اور اسلام آباد پولیس کی نظروں سے خود کو چھپائے ہوئے ہیں ۔ توقع کی جاتی ہے کہ  فیصلہ کن دن ہاتھ دکھانے کے لیے میدان میں اترآئیں گے۔  دریں اثنا مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کی قیادت میں تحریک انصاف کے سابق اتحادی باضابطہ طور پر عمران خان کے خلاف صفوں میں شامل ہونے سے پہلے کچھ آخری تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہیں ۔ اس طرح آئندہ چند دنوں میں حزب اختلاف کم از کم 200 ووٹ لے کر میدان میں اترے گی۔ تحریک انصاف 140  سے آگے نہیں بڑھ پائے گی ۔ اس میں کچھ ہارس ٹریڈنگ ہو سکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی پالیسیوں سے عوامی سطح پر بیزاری پیدا ہو گئی ہے۔ ان کے لیے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنا ناممکن ہے۔ لہذا وہ جیتنے والی پارٹیوں کی صفوں میں شامل ہونے کی کوشش میں ہیں۔

ان حالات میں آئینی رویہ تو یہ تھا کہ عمران خان وقار کے ساتھ منصب سے الگ ہوجائیں اور اسلام آباد میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی نئی حکومت کو اقتدار سنبھالنے دیں۔

لیکن مسٹر خان کا ردعمل انتہائی منفی رہا ہے ۔ وہ اپنے سابق اتحادیوں کو گالیاں دے رہے ہیں۔ نیب، ایف آئی اے اور مختلف سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے انہیں ”ٹھیک” کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف کے باغیوں کو ووٹ دینے سے روکنا، اور سپیکر اسد قیصر کے دفتر کے ذریعے انہیں نااہل قرار دے کر اُن کے ووٹوں کو مسترد کرنا چاہتے ہیں۔  وہ عدم اعتماد کے عمل کو روکنے اور اپریل اور مئی تک عدالتوں میں گھسیٹنے کے لیے غیر آئینی تجاویز پر بات کر رہے ہیں، جیسا کہ سندھ میں گورنر راج، صدارتی اعلان ایمرجنسی وغیرہ ۔ اورسب سے بڑھ کرافسوسناک بات یہ ہے کہ وہ ڈی چوک میں ہجوم کو جمع کرکے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے اور ووٹنگ کے دن اراکین پارلیمنٹ کو ڈرانے دھمکانے کی تیاری کررہے ہیں۔

غیر آئینی مزاحمت کے اس آخری اقدام نے حزب اختلاف کو مشتعل کر دیا کہ وہ ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسی علاقے میں ایک بڑے اور اتنے ہی جارحانہ مظاہرے کا اعلان کرے۔ اس سے بات تصادم اور تشدد کی طرف چلی جائے گی۔

عمران خان نے حزب اختلاف کو ناکام کرنے کے لیے ووٹنگ کے موقع پر ایک ترپ کا پتا ظاہر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے ۔ چونکہ اس طرح کے آخری مرحلے میں کوئی دھمکی یا بلیک میل حزب اختلاف کو روکتی یا کمزور کرتی دکھائی نہیں دیتی، اس لیے گمان ہے کہ اس کا مقصد اسٹبلشمنٹ کو تقسیم کرنا اور دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اپنی ”غیرجانبداری“کو ترک کر کے اس کی پشت پناہی کرے ۔ یہ واضح نہیں کہ عمران خان یہ سب کچھ کیسے کریں گے نہ ہی کوئی اس بات کا یقین کر سکتا ہے کہ جب یہ کارڈ کھیلا جائے گا، تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گا۔

تحریک انصاف کے دریچوں سے سرگوشیاں کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عمران جنرل قمر جاوید باجوہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔اُنہیں برطرف کرکے کسی سینئر غیر متنازع جنرل کا تقرر کر سکتے ہیں جو اُنہیں مشکلات کے اس گرداب سے نکالے۔ یہ ایک بہت خطرناک تجویز ہے۔ 1972 میں ذوالفقارعلی بھٹو نے فوج اور فضائیہ کے سربراہوں کو برطرف کیاتھا۔ وہ صرف اس وجہ سے بچ نکلے کہ انہوں نے یہ خنجر پس پردہ رہتے ہوئے مارا تھا۔ نیز اس وقت دونوں فورسز بنگلہ دیش کے بحران اور جنگ سے گھاؤ زدہ تھیں۔ لیکن اس نے پلٹ کر 1977 میں  وارکردیا۔بھٹو کے اپنے منتخب آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے انہیں اقتدار سے ہٹایا اور بعد میں پھانسی دے دی۔ نواز شریف نے جنرل جہانگیر کرامت کو معمولی لغزش پر برطرف کر دیا لیکن جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں اس کا بدلہ چکا دیا اور مسٹر شریف کو ایک دہائی تک تکلیف میں مبتلا کیے رکھا۔ اس بار اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو معلوم نہیں جنرل باجوہ اور ان کے کور کمانڈرز کیا ردعمل ظاہر کریں۔ لیکن ایک بات طے ہے: آج کے کھولتے ہوئے سیاسی ماحول میں ”غیرجانبدار“رہنا اسٹبلشمنٹ کا بطورا دارہ فیصلہ ہے نہ کہ ذاتی۔ اس موقف کی مضبوط وجوہات ہیں۔ اسٹبلشمنٹ نے محسوس کیا ہے کہ”بونسائی خان“ کی قیادت میں اس کا ہائبرڈ تجربہ ناکام ثابت ہوا ہے۔ اس نے ادارے کو بہت زیادہ بدنام کیا ہے۔ اب جب عوامی جذبات کی لہر تحریک انصاف مخالف ہے، جیسا کہ رائے عامہ کے ہر سروے سے پتہ چلتا ہے، وہ خان کو گلے لگانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ عمران خان کے لیے اسٹبلشمنٹ کی ضمانت، نہ کہ غیر جانبداری، کے بغیر اتنا بڑا خطرہ مول لینا بہت بڑی حماقت ہوگی۔ اور شواہد بتاتے ہیں کہ ضمانت اس وقت دستیاب نہیں۔

کچھ قیاس آرائیاں یہ بھی ہیں کہ اس کا مطلب ڈی چوک میں فیصلہ کن دن پر افراتفری اور تشدد کو ہوا دینا ہے۔ اس کی وجہ سے اسٹبلشمنٹ کو لازمی مداخلت کے لیے قدم بڑھاناپڑے گا۔ سوچ یہ ہے کہ ”اگر میں ڈوبوں گا تو اپنے ساتھ اپوزیشن کو بھی لے ڈوبوں گا۔ اگر گھر میں نہ رہ سکا تو اسے جلا کر راکھ کردوں گا۔“ بلاشبہ حزب اختلاف اور حکومت دونوں کا نقصان ہوجائے گا۔ لیکن عمران اور تحریک انصاف کو سب بڑا گھاؤ لگے گا۔ دوسری طرف حزب اختلاف اسٹبلشمنٹ کو محفوظ راستہ دے کر دوبارہ ایوان میں چلی جائے گی۔

تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی ایک قابل ذکر تعداد صرف وہی نہیں جوحزب اختلاف کی صفوں کا رخ کررہے ہیں۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری، جو کچھ برے مشوروں اور فیصلوں کے لیے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں، نے جلد بازی میں محفوظ چراگاہوں کی طرف بھاگنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ متعدد معاونین خصوصی، مشیر اور وزراء فرار ہونے کے لیے کمر باندھ رہے ہیں۔ کچھ دیگر نے اچانک ہونٹ سی لیں ہیں اور سر پر سلیمانی ٹوپی پہن لی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے ہر طرف گہری کھائیاں ہیں۔اسلام آباد میں ان کے جو بھی غیر قانونی اور غیر آئینی تاخیری حربے ہوں، پنجاب میں پانی خطرے کے نشان کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ لانے کے لیے سیاسی حریف مطلوبہ دستخطوں کے ساتھ آستینیں چڑھا چکے ہیں۔ یہ اقدام بروقت ہے کیونکہ پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے ساتھی پہلے ہی وفاداریاں بدل چکے ہیں۔ قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر کے برعکس چوہدری پرویز الٰہی مسئلہ بننے کے بجائے مجوزہ حل کا حصہ ہیں۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حزب اختلاف جلد ہی آپس میں لڑنا شروع کردے گی اور خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھر جائے گی وہ غلطی پر ہیں۔ عمران خان سے ذاتی نفرت اور تحریک انصاف کی بحالی کا سیاسی خطرہ اس قدر حقیقی ہے کہ وہ ایک نام نہاد ”قومی حکومت” مائنس ون میں اقتدار کی شراکت کے لیے ٹھوس سمجھوتا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ درحقیقت، اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں اس طرح کی طاقت کی تقسیم عام انتخابات تک ہونے کا امکان ہے۔ ہر گروپ تحریک انصاف کے خلاف تمام فریقوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے اپنے اپنے طریقے سے یا ایک دوسرے کے ساتھ سیٹیں ایڈجسٹ کرکے ساتھ ملاتا دکھائی دے گا۔

کچھ ووٹر سمجھتے ہیں کہ عمران خان نے وعدے زیادہ کرلیے لیکن وہ اتنی کارکردگی نہ دکھا سکے۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ گہری فطری خامیوں کا حامل شخص ہے۔ خدشہ ہے کہ ان کی ذاتی ناکامیاں کہیں پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کا باعث نہ بن جائیں۔

Also Read:

Country Or Cause: Henry Kissinger’s Question Posed To Pakistan

Agree to Disagree, Please!

Tags: afsos naak muntaqi anjaamEditorialNajam SethiNajam Sethi's EditorialEditorialsnajam sethi latest todayeditorial translationurdu editorialthe friday times editorial
Subscribe To Our YouTube Channel
Share178Tweet112SendSend
Previous Post

Gilani, Raja Pervez Acquitted In Ogra Chief Appointment Case For Lack Of Evidence

Next Post

Govt Attempts To Pass Ordinance Disqualifying Dissident Members, Law Ministry Refuses To Comply

TFT Features Desk

TFT Features Desk

Next Post
The Power Of Love And A Southasian Resolution On The Ukraine Crisis

The Power Of Love And A Southasian Resolution On The Ukraine Crisis

Comments 1

  1. Israr Muhammad khan says:
    1 year ago

    نجم سیٹھی صاحب آپکی تمام باتیں سر آنکھوں پر لیکن پاکستان میں غیر یقینی صورتحال ہر وقت قائم رہتی ہے کوئی پتہ نہیں لگتا کہ اگلے دن کیا لیکن مجهے اس بات پر تعجب ہے کہ مسلم لیگ ن موجودہ صورتحال میں کیوں اتری نوازشریف کا بیانیہ لوگوں کے دل و دماغ میں اتر چکا تھا لیکن اتنی کامیاب پالیسی کے باوجود ن لیگ عدم اعتماد جیسے ڈرامے پر کیوں راضی ہوگئی 2014 میں نوازشریف کہا کرتے تھے کہ اس ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری کرنے کا موقع نہیں دیا گیا میثاق جمہوریت کدھر چلی گئی مجهے یہ سب کچھ ایک سازش نظر ارہی ہے اور نشانہ ن لیگ ہے عمران خان کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کا پروگرام ہے خاں صاحب نے اپنا بیانیہ مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے وہ کهل کر مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں عدم اعتماد کے معاملے کو حق و باطل کی جنگ قرار دی ہے” نہی علی منک ” اپنے جلسے کا تهیم بنا دیاازاد خارجہ پالیسی
    بیرونی سازش کے خلاف جنگ وغیرہ وغیرہ سیٹهی صاحب آپ کو معلوم ہے کہ یہ نعرے عوام میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں اور وہ بھی بہت تیزی سے انہوں اپنے جلسے کے بینرونوں پر ناموسِ رسالت کا نعرہ بهی لکها ہے
    اپوزیشن کے ساتھ متبادل بیانیہ نہیں ہے

Recent News

Fact-check: Imran Khan shared one-year-old video to misguide public.

Fact-Check: Imran Khan Shared One-Year-Old Video To Misguide Public

May 29, 2023
Bangladesh elections

The Dangers Of Overthrowing Democracy: Lessons From Bangladesh’s Elections

May 29, 2023
dedollarization

De-Dollarization And The Future Of Geopolitics

May 29, 2023

Twitter

Newsletter



Donate To Us

The Friday Times – Naya Daur

THE TRUTH WILL OUT


The Friday Times is Pakistan’s first independent weekly, founded in 1989. In 2021, the publication went into collaboration with digital news platform Naya Daur Media to publish under a daily cycle.


Social Media

Latest News

  • All
  • News
  • Editorials
  • Features
  • Analysis
  • Lifestyle
Fact-check: Imran Khan shared one-year-old video to misguide public.

Fact-Check: Imran Khan Shared One-Year-Old Video To Misguide Public

by News Desk
May 29, 2023
0

Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) Chairman and former premier Imran...

Bangladesh elections

The Dangers Of Overthrowing Democracy: Lessons From Bangladesh’s Elections

by Ben Dash
May 29, 2023
0

The upcoming elections in Bangladesh, scheduled for January...

Social Feed

  • About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist