• About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us
Friday, May 20, 2022
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
No Result
View All Result
Home Editorial Urdu

!اصلاحات ناگزیر ہیں

TFT by TFT
November 14, 2021 - Updated on December 17, 2021
in Editorials, Main Slider
Reform, Reform, Reform
397
SHARES
Share on FacebookShare on Twitter

یہ کوئی راز نہیں کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان شدید تناؤ پیداہوچکا۔حتیٰ کہ ان کے تعلقات میں دراڑ بھی نمودار ہوچکی ہے۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کیا یہ صورت حال حکومت کی تبدیلی کا باعث بنے گی؟ اس کے بعد کس قسم کی حکومت آئے گی؟ کیا موجودہ حکومت  2023 تک چلتی رہے گی یا یہ فوری طور پر اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کا حکم دے دے گی؟ نیزتازہ انتخابات کب کرائے جائیں گے؟ سب سے اہم سوال تو ا بھی پوچھا جانا باقی ہے۔ کیا اگلی منتخب شدہ حکومت ماضی کی طرح غلط طرزِ حکمرانی اور غلط موقع پرست معاشی پالیسیاں جاری رکھے گی؟ یا کیا وہ پاکستان کے معاملات درست کرنے کے لیے انقلابی سیاسی اور معاشی اصلاحات کا راستہ اختیار کرے گی؟

آزادی کے بعد سے پاکستان کو ایک عسکری ”قومی سلامتی کی ریاست” کے طور پر تشکیل دیا گیا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ غیر منقسم ہندوستان سے وراثت میں ملی سول ملٹری بیوروکریسی ناتجربہ کار سیاسی جماعتوں اور طبقوں کی نسبت زیادہ ترقی یافتہ اور مستحکم تھی۔ بانی پاکستان، محمد علی جناح کی تدبیر اور تدبر سے وجود میں آنے والا پاکستان ان گروہوں کے ہاتھ آگیا۔ اس سول ملٹری بیوروکریسی نے ایک ایسے سیاسی ڈھانچے کو فروغ دیا اور پروان چڑھایا جس نے سیاسی نمائندگی اور عوامی بہبود پر ”قومی سلامتی” کے دوٹوک تصورات کو فوقیت دی۔ بھارت کے ساتھ چار جنگیں چھیڑ کر ریاست اور معاشرے پر اپنی گرفت قائم کرلی۔ تین بار براہ راست اقتدار پر قبضہ کیا جب کہ جمہوری حکومتوں کو غیر مستحکم اور کمزور کرنے کا عمل جاری رکھا۔ جب خود مختاری حاصل کرنے کی دھمکی دی تواس نے اپنی لائی ہوئی کٹھ پتلی حکومتوں کو بھی چلتا کردیا۔ اس نے لائسنس، تحفظ اور سبسڈی کے ذریعے منافع خور کاروباری طبقے اور اس سے جڑی زمیندار اشرافیہ کے ساتھ اتحاد کرکے معاشی اٹھان پر اپنی گرفت جمالی۔ بجٹ کو اپنے بس میں کرلیا۔ اپنے مفادات کو کم کرنے کی ہر عوامی کوشش کو بزوربازو ناکام بنایا۔ واشنگٹن کے ”قومی سلامتی کے مفاد” کے کو اپنا کر اربوں ڈالر کی امداد اور قرضے حاصل کرکے خود کو امریکہ کو کرائے پر دے دیا۔ ریاست کے اس ڈھانچے اور غیر ملکی قرضوں اور امداد پر گزارہ کرنے کی عادت نے معیشت کو بگاڑ کر معاشرے کو تباہ کر ڈالا۔

اس لیے ریاست کو مفلوج بنائے رکھنے والے عناصر کی اصلاح وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وہ عناصر جو ریاست کو قیام کے وقت سے وارثت میں ملے تھے۔ نقطہ آغاز ”قومی سلامتی” کے موجودہ تصورات کو ”قومی طاقت” کے تصورات میں تبدیل کرکے پاکستان کو ایک معمول کی ریاست بنانا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے معاشی طاقت اور سیاسی نمائندگی کو فوجی طاقت اور ہائبرڈ حکومت سازی پر فوقیت دینا ہوگی۔ اس سلسلے میں بارش کا پہلا قطرہ ”ووٹ کو عزت دو“ کا نعرہ ہے۔ ہمیں اس تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچتے دیکھنا چاہیے۔  آزاد اور منصفانہ انتخابات میں عوامی حمایت سے جیتنے والوں کوا قتدار سونپ دیا جائے۔ اور یہ اقتدار حقیقی ہو، محض علامتی نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ دو مزید شرائط کا پورا کیا جانا بھی ضروری ہے۔

پہلی شرط سول ملٹری بیوروکریسی کی ایسی ناکام سیاسی اور معاشی پالیسیوں کا تنقیدی جائزہ ہے جنہوں نے پاکستان کو ایک بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔ یہ صورت حال راتوں رات کسی حکم نامے سے تبدیل نہیں ہوجائے گی۔ اس کے لیے عوام کی حمایت سے منتخب اہل اور پرعزم سیاسی قیادت کی ضرورت ہے۔ وہ قیادت جو کارکردگی رکھتی ہو۔وہ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ نرمی سے مذاکرات کرتے ہوئے یہ مقصد حاصل کرے۔ اب تک ایسا اس لیے نہیں ہوا کہ ایسے سیاسی راہ نما موجود نہیں تھے یا وہ امور مملکت چلانے سے نابلد تھے، یا سول ملٹری بیوروکریسی  کے ساتھ مناسب طریقے سے مذاکرات کرنے کے قابل نہیں تھے۔ لیکن اب امید کی کچھ گنجائش نکل رہی ہے۔ اس لیے کہ نت نئے تجربات کرنے اور قبضہ کرنے کے آپشن ختم ہو چکے۔ دونوں فریقوں کواپنے تصورات اور اختیارات شیئر کرنا چاہیے۔اہم بات یہ ہے کہ دونوں کو احساس ہونا چاہیے کہ صرف بالائی طبقے کو نواز کرملک بحران سے نہیں نکلے گا۔

معاشی اصلاحات کا ایجنڈا وسیع سیاسی اور فلسفیانہ معاہدوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ سب سے پہلے، اگر کفایت شعاری سے کام لینا ہے تو  بالائی طبقے کو ایسا کرنا ہوگا۔ جو پہلے ہی بمشکل دو وقت کی روٹی پوری کررہے ہیں، اُنہیں مزید کس کفایت شعاری کے لیے کہا جائے گا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ فوجی اور ترقیاتی بجٹ دونوں عملی طور پر معقول حد کے اندر ہوں۔ سرکاری اور نجی اداروں کے لیے سبسڈیز یا منافع خور عناصر کے لیے خصوصی چھوٹ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ ایف بی آر میں اصلاحات کر کے عوامی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔ اگر ضرورت ہو تو زیادہ ساکھ اور کارکردگی رکھنے والی غیر ملکی ایجنسیوں کو ٹیکس وصولی کی ذمہ داری سونپ دی جائے۔ نتائج دینے میں ناکام رہنے والوں کی برآمدی مراعات ختم کردی جائیں کیوں کہ ان کے نتیجے میں محض کاروباری اشرافیہ ہی فائدہ اٹھاتی ہے۔ چینی کی درآمد آزاد کرکے شوگر انڈسٹری کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ امدادی قیمتوں کے بجائے مارکیٹ کو فعال بنایا جائے تا کہ زرعی پیداوار کا تعین امدادی قیمت کی بجائے مارکیٹ میں طلب اور رسد کرے۔زرعی اصلاحات نافذ کی جائیں۔ کاغذ پر کی گئی تقسیم اور کاشت کاری اور حصے پر کاشت کاری کی اصلاح کرکے جاگیرداری کا خاتمہ کیا جائے تاکہ وسیع وعریض جائیدادوں سے بھاری منافع خوری کا سلسلہ بند ہوسکے۔ خوش حال طبقے میں وارثت کی منتقلی پر بھاری ٹیکس عائد کیا جائے۔ پانچ ہزار روپے کانوٹ ختم کردیا جائے تاکہ نقد رقوم کی ادائیگی کے ذریعے ٹیکس چوری کو روکاجاسکے۔ اس طرح کے اور بھی بہت سے اقدامات ہیں جن پر غور اور عمل کیا جا سکتا ہے۔ محصولات میں تیزی سے اضافہ ہو تاکہ بین الاقوامی قرضے واپس کیے جا سکیں، کرنسی مستحکم ہو، روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور مہنگائی اور غربت میں کمی ہو سکے۔

یقینا ریاست پاکستان پر قبضہ جمائے رکھنے والی سول ملٹری بیوروکریسی اور اشراف سے تعلق رکھنے والے اس کے اتحادیوں کی طرف سے سخت مزاحمت کی جائے گی۔ لیکن اس راستے پر چلنے کی سنجیدہ کوشش کے بغیر کوئی بھی حکومت ملک کو کینسر کی بیماری سے نکالنے کی امید نہیں کر سکتی۔

دریں اثنا مناسب سماجی ماحول کو شعوری طور پر تشکیل دیا جائے اور اسے فروغ دیا جائے تاکہ اس طرح کے انقلابی اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ ان میں سے سب سے اہم کا تعلق آبادی میں اضافے اور بنیاد پرستی کو کم کرنے سے ہے۔ پہلا معاشی ترقی کے منافع کو کھاتا ہے جبکہ دوسرا سیاسی عمل کو غیر مستحکم کرتا ہے۔ مذہبی انتہا پسندی غیر ملکی سرمایہ کاری کا راستہ روکتی ہے اور سیاحت اور مہمان نوازی جیسے عالمی معیشت کے سروس سیکٹر سے فائدہ اٹھانے کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ دنیا میں یہ سروس سیکٹر سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حتیٰ کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات جیسے اسلام کے رکھوالے بھی اس حقیقت کو تسلیم کرکے اس ضرورت کو سمجھ چکے ہیں۔

خیریہ ایک طویل جدوجہد ہے۔ لیکن اس کا آغاز کیا جانا چاہیے۔ پاکستان کو ناکام ہوتی ہوئی ریاست بننے، اور پھسلتی ڈھلوان سے نیچے گرنے سے بچانا ہے تو یہ اصلاحات ناگزیر ہیں۔

Also Read:

Don’t Transfer Prosecutors In High-Profile Criminal Cases, Supreme Court Tells Govt

CJ Bandial Takes Suo Motu Notice Of ‘Interference’ In Accountability Of Govt Officials

Tags: Najam SethiEditorial UrduNajam Sethi's Editorialislahaat nagazeer hain
Previous Post

The New SBP Bill: When Central Bank Autonomy Goes So Far That It Challenges State Sovereignty

Next Post

Nawaz-Fazl Call | PMLQ, MQM To Quit? | Get Sanjrani | PDM’s Long March To Islamabad

TFT

TFT

Next Post
Reform, Reform, Reform

Reform, Reform, Reform

Comments 1

  1. Khurram Ayub says:
    6 months ago

    مفاد پرست طبقہ کی قومی خزانہ پہ گرفت کم کرنا مجبور عوام کہ بس میں نہیں مگر سیاسی عمل کے دوام اور عوام کو متحرک رکھ کر اٹھارویں ترمیم جیسی کچھ مزید کامیابیاں حاصل ہو سکتی اس سے قومی گراوٹ کے عمل کی رفتار میں شاید کچھ کمی لائی جا سکتی ہو

Search

No Result
View All Result

Recent News

Miani Sahib: Resting Place Of Heroes

Miani Sahib: Resting Place Of Heroes

May 20, 2022
Adnan Siddique Justifies Meeting With Nawaz Sharif, Says Not Joining PML-N

Adnan Siddique Justifies Meeting With Nawaz Sharif, Says Not Joining PML-N

May 19, 2022
PTA Takes Down Fake Twitter Accounts Impersonating Army Officers

PTA Takes Down Fake Twitter Accounts Impersonating Army Officers

May 19, 2022

Twitter

Donate Us

Subscribe
The Friday Times – Naya Daur

News and views which are not fit to print.


The Friday Times is Pakistan’s first independent weekly, founded in 1989. In 2021, the publication went into collaboration with digital news platform Naya Daur Media to publish under a daily cycle.


Social Media

Latest News

  • All
  • News
  • Editorials
  • Features
  • Analysis
  • Lifestyle
Miani Sahib: Resting Place Of Heroes

Miani Sahib: Resting Place Of Heroes

by Parvez Mahmood
May 20, 2022
0

A portrayal of Lahore is incomplete without a...

Adnan Siddique Justifies Meeting With Nawaz Sharif, Says Not Joining PML-N

Adnan Siddique Justifies Meeting With Nawaz Sharif, Says Not Joining PML-N

by News Desk
May 19, 2022
0

Responding to social media criticism of his meeting...

Follow Us on Instagram

Follow

    The Instagram Access Token is expired, Go to the Customizer > JNews : Social, Like & View > Instagram Feed Setting, to refresh it.
  • About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist