• About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us
The Friday Times - Naya Daur
Sunday, February 5, 2023
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us
No Result
View All Result
The Friday Times - Naya Daur
No Result
View All Result
Home Editorial Urdu

حرفِ حق

Najam Sethi by Najam Sethi
July 24, 2020
in Editorial Urdu
Truth to power
9
SHARES
Share on FacebookShare on Twitter

صحافی مطیع اللہ جان کی اچانک ”گمشدگی“ اور پھر ایک دن کے اندر اندر بازیابی اس واقعے کی وجوہات اور نتائج کا بغور جائزہ لینے کی دعوت دیتی ہے۔

مطیع اللہ جان جنہیں بے تکلفی سے مطی بھی کہا جاتا ہے، ارباب اختیار کے سامنے سچ بولنے سے نہیں ہچکچاتے۔ درحقیقت وہ کسی کو نہیں بخشتے ۔  بدعنوان کاروباری افراد، سیاست دان، سرکاری افسر، جج اور جنرل تو ایک طرف، اُن کے ساتھی صحافی بھی اُن کی تنقید سے نہیں بچ پاتے ۔ اس کے نتیجے میں اُنہیں اکثر اپنی دوٹوک رائے کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔

مطیع اللہ جان نے نصف درجن میڈیا پلیٹ فارمز پر بطور رپورٹر، اینکر اور تجزیہ کار کام کیا، لیکن پھر طاقتور حلقوں کے ناپسندیدہ قرار پانے پر ہر جگہ سے فارغ کردیے گئے۔  آخرکار اُنھوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی آوازمکمل طور پر خاموش ہوجانے سے بچائی۔ تاہم حال ہی میں اُن کے طاقتور ناقدین نے اُنہیں اس پلیٹ فارم سے بھی محروم کرنے کی کوشش کی۔

مطی کا تازہ ترین ”جرم“ سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسیٰ کوعدالت سے نکال باہر کرنے کی اسٹبلشمنٹ کی کوشش کو بے نقاب کرنا تھا۔ آئینی جمہوریت کے بے باک محافظ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کئی ایک اہم مقدمات کی سماعت کے دوران غیر آئینی اور ناروا اقدامات پر اسٹبلشمنٹ کی سخت الفاظ میں سرزنش کی تھی۔ جج صاحب کے الفاظ اور سوچ کو طاقتور حلقے نظر انداز نہیں کرسکتے کیونکہ وہ آنے والے چند ایک برسوں کے دوران پاکستان کے چیف جسٹس بننے جارہے ہیں۔ اُس وقت وہ سول سوسائٹی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے جدید تصورات کے ساتھ سپریم کورٹ کی فعالیت میں زیادہ آزادی اور شفافیت لاسکتے ہیں۔

جسٹس عیسیٰ کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جج،جسٹس شوکت صدیقی کی طرح فارغ نہیں کیا جاسکتا ۔ جسٹس صدیقی نے بھی اسٹبلشمنٹ کو دق کرنا شروع کردیا تھا ۔ بعض معاملات کی وجہ سے جسٹس صدیقی کو بار اور بنچ کی حمایت حاصل نہیں رہی تھی، اس لیے اُنہیں گھر بھیج دیا گیا۔ جسٹس عیسیٰ کا معاملہ ایسا نہیں ۔ وہ نہایت ایماندار، ذہین اور آزاد سوچ رکھنے والے جج ہیں، جیسا کہ ایک جج کو ہوناچاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ باراور بنچ کے علاوہ میڈیا اوررائے عامہ کے ایک بڑے حصے میں بے حد مقبول ہیں ۔

بدقسمتی سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ کی قیادت میں سپریم کورٹ نے اسٹبلشمنٹ اور اس کی کٹھ پتلی سیاسی جماعتوں کی طرف جھکاؤرکھا اور پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف سیاسی طور پر متعصبانہ فیصلے دیے ۔ یہی وجہ ہے کہ جسٹس عیسیٰ کو سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے نکال باہر کرنے کے لیے مبینہ ”مس کنڈکٹ“ کا الزام لگاکر صدارتی ریفرنس بھجوایاگیا۔ لیکن اس پر عوام کی طرف سے شدید ردعمل آیا۔ اُن کے ساتھی ججوں پر تمام نگاہیں مرکوز ہوگئیں۔

مطیع اللہ جان نے اس ٹرائل کا دوٹوک تجزیہ کیا اور اس کی خامیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے طاقتور حلقوں کے غصے کو دعوت دی۔ ستم ظریفی یہ کہ اغوا کے اگلے روز سپریم کورٹ نے اُنہیں سوشل میڈیا پر کیے گئے کسی تبصرے کی پاداش میں توہین عدالت کیس میں طلب کیا ہوا تھا ۔ ایسا لگتا ہے کہ ہونے کی سرگرمی کا مقصد اُنہیں ”نرم“ کرنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں عاجزی سے معافی مانگ لیں اور جسٹس عیسیٰ کو فارغ کرنے کے منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے سے باز رہیں۔ اغوا سے دیگر ناقدین کو بھی طاقتور پیغام دینا مقصود تھا۔یہ کارروائی جان بوجھ دن دیہاڑے، سکول کے پاس جہاں کافی آمدورفت تھی، کیمروں کے سامنے کی گئی ۔ حالانکہ یہی کام کسی سنسان مقام پر خفیہ طریقے سے بھی کیا جاسکتا تھا ۔ لیکن اغواکار جانتے تھے کہ وہ تحقیقات اور احتساب سے ماورا ہیں۔

لیکن ایسا لگتا ہے کہ اغواکاروں سے اندازے کی غلطی ہوگئی ۔ ایک تو اس واقعے پر فوراً ہی ملک اور بیرونی ملک میں شور مچ گیا اور اس کالازمی نتیجہ یہ نکلا کہ مطیع اللہ جان کی ابتلا سے توجہ کا رخ عدلیہ کی آزادی اور ریاست کے احتساب کی طرف مڑ گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اسلام آباد انتظامیہ کو اگلی صبح مطی کو اُن کے سامنے پیش کرنے، یا خود پیش ہوکر اپنے کردار کی وضاحت کرنے کا حکم دیا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی انتظامیہ کی سخت سرزنش کی ۔ اس تمام واقعے کے ہدایت کاروں کے لیے مزید پریشانی کی بات یہ تھی کہ مطیع اللہ جان اگلے روز پورے عزم کے ساتھ سپریم کورٹ گئے۔ اس طرح طے شدہ ڈرامے کا نتیجہ بالکل توقع کے برعکس نکلا۔

سپریم کورٹ نے توہین کے الزام کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی کیونکہ مطیع اللہ جان نے عدالت کو بتایا کہ وہ غیر مشروط معافی مانگنے کی بجائے کسی اچھے وکیل کی خدمات حاصل کرکے اس کیس کو لڑنا چاہیں گے۔ یقینا بہت سے چوٹی کے وکلا بلامعاوضہ اُن کا دفاع کرنے کے لیے موجود ہوں گے۔ یہ کیس کسی قابلِ اعتراض ٹویٹ یا ویڈیو کے بارے میں نہیں بلکہ یہ آزادی اظہار اور بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جن کا حق آئین دیتا ہے۔ عدلیہ کے طرزِعمل پر رائے دینے کا حق پاکستان اور دیگر ممالک میں بنائے گئے توہین عدالت کے قانون کو چیلنج کرتا ہے۔ یہ کیس جسٹس عیسیٰ کے خلاف کیس کوبھی کمزور کرسکتا ہے۔

اب سپریم کورٹ مطیع اللہ جان کو سزا سناکر عوامی تنقید کا نشانہ بھی بن سکتی ہے۔ مطیع اللہ جان ہیرو بن جائیں گے۔ عدالت کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ اُسے بری کرتے ہوئے بنیادی حقوق اور شہری آزادی کی بالادستی کی ضامن بن جائے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ناقدین کی حرکت کا الٹا نتیجہ نکل آیا ہے، بالکل جس طرح پہلے صدارتی ریفرنس کے ساتھ ہوا تھا۔ اس دوران میڈیا مالکان اور صحافیوں کے لیے بھی سیکھنے کا سبق ہے۔ ضروری ہے کہ وہ مل کرکھڑے ہوں اورارباب اختیار کے سامنے حرف ِحق کہنا جاری رکھیں اور سچ کی آوا ز بنیں۔

Also Read:

عمران خان کا کھیل ختم

جنرل باجوہ کا دہرا کھیل

Tags: Editorial Urdu
Previous Post

ePaper – TFT (July 24, 2020)

Next Post

Truth to power

Najam Sethi

Najam Sethi

Najam Aziz Sethi is a Pakistani journalist, businessman who is also the founder of The Friday Times and Vanguard Books. Previously, as an administrator, he served as Chairman of Pakistan Cricket Board, caretaker Federal Minister of Pakistan and Chief Minister of Punjab, Pakistan.

Next Post
Truth to power

ePaper – TFT (July 24, 2020)

Recent News

Explosion Near Quetta Police Lines

Explosion Near Quetta Police Lines Injures Five

February 5, 2023

Former Military Ruler General Pervez Musharraf Has Died. What Is He To Be Remembered For?

February 5, 2023

The Battle For Objectivity: The Need for Fair Representation of Bangladesh in Pakistani Universities

February 5, 2023

Twitter

Newsletter



Donate To Us

The Friday Times – Naya Daur

THE TRUTH WILL OUT


The Friday Times is Pakistan’s first independent weekly, founded in 1989. In 2021, the publication went into collaboration with digital news platform Naya Daur Media to publish under a daily cycle.


Social Media

Latest News

  • All
  • News
  • Editorials
  • Features
  • Analysis
  • Lifestyle
Explosion Near Quetta Police Lines

Explosion Near Quetta Police Lines Injures Five

by News Desk
February 5, 2023
0

At least five people were injured in an...

Former Military Ruler General Pervez Musharraf Has Died. What Is He To Be Remembered For?

by News Desk
February 5, 2023
0

https://twitter.com/ShashiTharoor/status/1622120808901652480 https://twitter.com/AiliaZehra/status/1622112220116094976 https://twitter.com/tequieremos/status/1622115945966878721 https://twitter.com/ZenerCaro/status/1622143761919758337 https://twitter.com/ovaismangalwala/status/1622156404554596357 https://twitter.com/MaliniP/status/1622131860213227520 https://twitter.com/vikrantgupta73/status/1622143769650016257 https://twitter.com/HabibKhanT/status/1622141832955154433

Social Feed

  • About Us
  • The TFT Story
  • Team
  • Write for TFT
  • Online advertisement tariff
  • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • Home
  • Editorials
  • News
  • Analysis
  • Features
  • Spotlight
  • Videos
  • Citizens’ Voice
  • Lifestyle
  • Editor’s Picks
  • Good Times
  • More
    • About Us
    • Team
    • Write for TFT
    • The TFT Story
    • Donate To Us

© 2022 All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist