سوالات کا انبار

سوالات کا انبار

صفحہ اوّل پر شائع ہونے والی ایک حالیہ تصویر میں عمران خان بھاشا ڈیم کا افتتاح کررہے ہیں ۔ اس سے پہلے بھی مذکورہ ڈیم کے متعدد افتتاح ہوچکے ہیں۔ پتہ نہیں یہ افتتاح نمبر کون سا ہے۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی وزیرِاعظم کے دورے کو رونق بخش رہے ہیں۔ اس وقت قومی سلامتی کو فوری خطرہ درپیش تو نہیں تھا کہ قومی یک جہتی کا مظاہرہ ضروری ہوتا۔ قیاس ہے کہ سیاسی قیادت میں ممکنہ مائنس ون کی افواہوں کے بعد یہ تال میل سول ملٹری قیادت کے ایک صفحے پر ہونے کا تاثر گہرا کرنے کے لیے تھی۔ یگانگت کے اس مظاہرے کے بعد گورننس اور احتساب کی بابت کچھ سوالات پوچھے جانے بنتے ہیں؛ صرف ہینڈ سم وزیر اعظم سے ہی نہیں بلکہ اُن دونوں طاقتور شخصیات سے بھی جو اُن کے ہمراہ تھیں۔


جب نیب سیاسی اپوزیشن کے خلاف روزانہ نت نئے کیسز کھول رہا ہے تو پی ٹی آئی کی خیبرپختونخواہ حکومت کے خلاف بی آر ٹی (پشاور میٹرو)، مالم جبہ اور بلین ٹری منصوبے میں ہونے والی ہوشربا بدعنوانی کی تحقیقات کیوں نہیں ہوتیں؟


بی آر ٹی منصوبے میں بدعنوانی کی وجہ سے جس کمپنی کو شہباز شریف نے پنجاب میں بلیک لسٹ کردیا تھا، اُسے اسلام آباد میں اربوں روپے کے تعمیراتی ٹھیکے کیوں دیے گئے ہیں؟


وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس گزشتہ پانچ سال سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر التو کیوں ہے؟اس کیس کی 70 سے زائد سماعتیں ہوچکیں۔ پی ٹی آئی نے التوا کی30  درخواستیں دی ہیں۔


2014 ء کے دھرنے کے دوران پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد پر حملے کامقدمہ                     وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے خلاف درج ہے۔ اس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟


سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود سی ڈی اے نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ،بنی گالہ کو شفاف طریقے سے ریگولر کیوں نہیں کیا؟


جب پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں گورننس نامی کسی چیز کا شائبہ تک دکھائی نہیں دیتا تو وزیر اعظم عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنائے رکھنے پر بضد کیوں ہیں؟


جس دوران تحریک انصاف کے جیالے مخالف سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کارکنوں کے خلاف توہین رسالت اور مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں تو وزیر اعظم خاموش کیوں ہیں جبکہ مذہبی جبر پر نگاہ رکھنے والے عالمی واچ ڈاگ پاکستان کو ہدف بناکر اس پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں؟


وزیر اعظم پاکستان نے اسامہ بن لادن کو شہید کیوں قرار دیا جبکہ دنیا اُسے ایک دھشت گرد سمجھتی ہے؟ ایسا اُس وقت کیوں کیا گیا جب ایف اے ٹی ایف کا پھندہ پاکستان کی گردن کی طرف بڑھ رہا تھا؟


وزیر اعظم پاکستان کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کی مسلسل مخالفت کیوں کررہے ہیں جبکہ اسٹبلشمنٹ،عالمی ادارہ صحت اور دنیا کی دیگر حکومتیں اس کی افادیت کی گواہی دے رہی ہیں؟


وزیر اعظم اُن منصوبوں کے افتتاح کیوں کررہے ہیں جن کا افتتاح نوا زشریف پہلے ہی کرچکے ہیں؟


عوام کا مطالبہ ہے کہ کابینہ کے اراکین اپنی دہری شہریت اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کریں، لیکن وزیر اعظم اس پر خاموش کیوں ہیں؟


تحریک انصاف کی وفاقی اور صوبائی کابینہ کے اراکین اور سرکاری شعبے میں چلنے والی کاروباری تنظیموں کے سربراہ وہ افراد کیوں ہیں جن کا ان شعبوں میں مفادات کا ٹکراؤ پایا جاتا ہے، جیسا کہ ہاشم بخت، خسروبختیار، رزاق داؤد، ندیم بابر وغیرہ؟ ان افراد کے ہاتھ پاکستان کی قسمت کیوں تھما دی گئی ہے؟


ابھی تک شیخ رشید اور فیصل واوڈاکی چھٹی کیوں نہیں کرائی گئی جبکہ ایک نے ریلوے کو تباہ کردیا ہے تو دوسرا دہری شہریت کو چھپانے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی میں ہیر پھیر کی پاداش میں نااہل قرار پانے کی زد میں ہے۔


قومی ایئرلائنز کی تباہی اور جگ ہنسائی پر ایم ڈی پی آئی اے، سی اے اے اور وفاقی وزیر برائے ہوابازی کو اب تک برطرف کیوں نہیں کیا گیا؟


جہانگیر ترین کوملک سے باہر جانے کی اجازت کیوں دی گئی جبکہ وہ حالیہ چینی سکینڈل کا مرکزی کردار ہے؟


پٹرول، گندم اور چینی ذخیر ہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی گئی؟


وزیر اعظم نے انتظامی اصلاحات کے عظیم ایجنڈے سے قدم پیچھے کیوں ہٹا لیے ہیں؟


یہ تو محض ”تعارفی“ سوالات ہیں۔ خارجہ اور معاشی پالیسی کی ناکامی پر سوالات کا سونامی اپنی جگہ موجود ہے۔


پاکستان طالبان کوتشدد ترک کرکے غنی حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کرنے پر راضی کیوں نہ کرسکا؟


  بھارتی مسلمانوں کو بالعموم اور کشمیری مسلمانوں کو بالخصوص جبر و استبداد کا نشانہ بنانے پر پاکستان عالمی برادری کے سامنے بھارت کو بے نقاب کرنے میں کیوں ناکام رہا؟


پاکستان سعودی شہزادے محمد بن سلمان کوپاکستان کے گزشتہ دورے کے موقع پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے کی تکمیل کی یاددہانی کیوں نہ کرا سکا؟


تحریک انصاف کی حکومت دوسال گزرنے کے باوجود نقصان میں چلنے والی سرکاری تنظیموں کی نج کاری کیوں نہ کرسکی؟


حکومت اب تک اعلان کردہ کوویڈ 19 پیکج کا نصف بھی عوام کو کیوں نہیں دے سکی؟


تحریک انصاف کی حکومت ہر چھے ماہ بعد چیئرمین ایف بی آر، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری ہیلتھ، چیف سیکرٹری پنجاب کوکیوں تبدیل کردیتی ہے؟


تحریک انصاف کی حکومت نے سی پیک اتھارٹی کو مکمل طور پر فوج کے حوالے کیوں کردیا ہے؟تحریک انصاف کی حکومت حاضر سروس یا ریٹائر فوجی افسران کو سولین اعلیٰ عہدوں پر کیوں لگا رہی ہے جبکہ نجی شعبے میں پیشہ ور ماہرین موجود ہیں؟


ایسے ہی سوالات کی طویل اور بورکردینے کی فہرست موجود ہے۔


سب سے اہم سوال جو ہر شہری پوچھنا شروع ہوگیا ہے کہ یہ ناکام ترین بندوبست کب تک قوم پر مسلط رہے گا؟اس کی معیشت اور معاشرے کو کیا قیمت چکانی پڑے گی؟ اور کیوں؟

Najam Aziz Sethi is a Pakistani journalist, businessman who is also the founder of The Friday Times and Vanguard Books. Previously, as an administrator, he served as Chairman of Pakistan Cricket Board, caretaker Federal Minister of Pakistan and Chief Minister of Punjab, Pakistan.